اسقاط (حمل)
اس مضمون میں اسقاط حمل سے متعلق صرف طبی معلومات پر توجہ دی گئی ہے اس کے مذہبی اور اخلاقی پہلوؤں کے لیے الگ صفحات درکار ہیں۔ |
اسقاط حمل سے مراد ایک ایسا عمل ہے جس کے دوران میں رحم مادر میں موجود بچہ (جو جنین یا حمیل (fetus) کے مراحل میں ہو سکتا ہے) رحم سے خارج ہوجاتا ہے۔ یہ عمل بچے کی موت کا باعث بنتا ہے ( یا پھر خود بچے کی موت کے باعث بھی ہو سکتا ہے)۔ اس کا مکمل طبی نام اسقاط حمل ہے کیونکہ اسقاط کا لفظ دیگر مفہوم میں بھی ادا کیا جاتا ہے۔ اسقاط کا عمل ازخود یعنی قدرتی طور پر مائل بھی ہو سکتا ہے اور یا پھر انسانی مداخلت کا پیدا کردہ بھی، اسی بنیاد پر اس کو دو اہم اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
1- مختاری اسقاط (spontaneous abortion) ---- یعنی خود بخود (کسی بھی طبی وجہ سے ) ہوجانے والا اسقاط۔ اس کو گرنا (miscarriage) بھی کہا جاتا ہے
2- مائلی اسقاط (induced abortion) ---- یعنی انسان کی مداخلت سے اور جراحی یا کیمیائی طریقوں کے ذریعہ مائل کیا جانے والا اسقاط
طبی تعریف
[ترمیم]قیام حمل (conception) کے نتیجے میں رحم کے اندر بننے والے حصیلہ یا (product) یعنی بچے کا (جو جنین (embryo) یا ناقابل حیات (nonviable) حمیل (fetus) کے مراحل میں ہو سکتا ہے) قبل از وقت خارج ہوجانا یا نکل جانا اسقاط کہلاتا ہے۔
آسان بیان
[ترمیم]طبیعی اور اوسطاً ایک حمل کی مدت 38 (اگر پچھلے حیض یا ماہواری کے روزِ اول سے گنا جائے تو 40) ہفتے ہوتی ہے اور اس کے مکمل ہونے پر بچہ ماں کے پیٹ یا رحم سے باہر آجاتا ہے۔ اگر کسی بھی (طبیعی یا غیر طبیعی) وجہ سے بچہ قبل از وقت (premature) حمل کی مدت کے 28 ویں ہفتے سے پہلے باہر آجائے یا پیدا ہو جائے تو ایسی صورت میں اس کا زندہ رہنا ممکن نہیں ہوتا اور اسی صورت حال یا بچے کے قبل از وقت نکل کر ضائع ہوجانے کو ہی اسقاط یا حمل کا گر جانا کہا جاتا ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]ویکی ذخائر پر اسقاط (حمل) سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |